تحریرکرن قاسم سے
سانحہ عطاءآباد اور کرونا وائرس نے گلگت بلتستان کے کئی تاجروں کو بے روزگار کر دیا اور امپورٹ ایکسپورٹ کا کام چھوڑ کر ممتو بیچنے پر مجبور کر دیا۔۔
۔عارف میر سوست بارڈر پر خنجراب کے راستے پاک چین سرحد ی تجارت سے منسلک تھے اور سوسٹ ڈرائی پورٹ پر کسٹم کلیئرنگ کے ساتھ ساتھ امپورٹ ایکسپورٹ کا کام کرتے تھے کہ 4جنوری 2010ءکو عطاءآباد گاﺅں دریا ہنزہ میں گر گیا اور دریا کا بہاﺅ بند ہونے کی وجہ سے جھیل بن گئی۔۔
جس کی وجہ سے ہنزہ کے تحصیل گوجال اور خنجراب کا ملک کے دیگر حصوں سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا جس کی وجہ سے پاک چین سرحدی تجارت سے وابستہ ہزاروں تاجر وں کا کاروبار تباہ ہو گیا اور ہزاروں مزور بے روزگار ہو گئے جبکہ عطاءآباد جھیل کے مقام متبادل سڑک کی بحالی کے بعد کئی تاجروں نے اپنا کاروبار دوبارہ بحال کیا تھا لیکن 2019ءمیں کرونا وباءنے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ۔۔
جس کی وجہ سے پاک چین بارڈر ایک مرتبہ پھر بند ہو گیا اور جن لوگوں نے پاک چین سرحدی تجارت کو بحال کیا تھا ایک مرتبہ پھر بے روزگار ہو گئے ہیں جن میں سے بہت ساروں کو شدید مالی خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے ان میں ایک تاجر عارف میر ہیں جنہوں نے امپورٹ ایکسپورٹ کے کاروبار میں شدید مالی خسارے اور بعد ازاں شدید مالی مشکلات کا شکار ہو کر شعبہ بدل دیا ہے اور گلگت شہر کے وسط میں ایک ریڑھی لگا کر گرمیوں میں دیسی آئسکریم اور سردیوں میں ممتو اور یخنی بیچنے کے کاروبار کا آغاز کیا ہے۔۔۔
اس حوالے سے عارف میر کا کہنا ہے کہ کسی کے اگے ہاتھ پھیلا نے سے کوئی کام کاج کرے تو میں نے بھی دو سال بے روزگاری کی زندگی گزاری بچوں کے اسکول کے فیسوں میں ائے روز اضافے کے ساتھ گھر کے اخراجات میں بھئ تیزی سے اضافہ ہونے لگا جس زندگی گزارنا مشکل ہوگیا پھر سوچ کے دیسی ائس کریم بنانے کا خیال ایا یوں دیسی ائس کریم بنانے لگا۔۔
اور اللہ کے بے حد شکر گزار ہوں جس نے میرے کاروبار میں برکت دیا اور میری زندگی اب ایک بار پھر معمول کے مطابق چلنے لگی ہے اب سردیوں کے موسم میں ائس کریم بنانے کے بجائے دیسی مرغ کی یخنی اور ممتو بنانا شروع کیا ہ
ے انشاءاللہ اللہ تعالی میری مدد کرے گا اور میرا کاروبار کامیابی کے طرف گامزن ہوگا۔۔۔عارف میر نے کہا اب جو بھی کام شروع کرے تو یہ نہیں سوچے لوگ کیا کہینگے۔۔کیوں محنت اور مشقت کی کمائی میں جو برکت اور دلی سکون ہے وہ کسی اور کام میں نہیں ۔۔۔
عارف میر نے کہا کہ کرونا اور سانحہ عطااباد سے جو کاروباری حضرات متاثر ہوئے تھے حکومت نے ان تاجروں کی کوئی مالی مدد نہیں کیا۔۔۔لیکن اللہ تعالی کھبی بھی اپنے بندے کو بھوکا نہیں چھوڑتا ۔۔۔۔