کرن قاسم۔
سابقہ ممبر اسمبلی گلگت بلتستان رانی عتیقہ غضنفر نے میی
2019 میں اسمبلی سے ایک قرارداد پاس کروانے میں کامیاب ہوئی تھی جس میں لکھا ہوا تھا کہ گلگت بلتستان کے 3 ڈویزن میں بے سہارا ،یتیم اور مظلوم خواتین کے لئے دارالامان کا قیام عمل میں لایا جائے ۔۔
پہلے مرحلے میں صوبائی دارالحکومت گلگت شہر میں اور پھر سکردو اور دیامر میں گلگت شہر میں دارالامان کے قیام کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات تو اٹھائے گئے تھے مگر تاحال دارالامان کا قیام ممکن نہیں ہوسکا ہے ۔
۔گلگت شہر میں کچھ مجبور اور بے بس خواتین اور بچیاں تحفظ کے لیے پولیس سٹیشن پہنچتی ہے مگر محکمہ پولیس کے پاس اتنے وسائل نہیں ہے کہ خواتین کو تحفظ اور ان کے رہنے کےلئے بندوبست کرے ۔۔حال ہی میں ایک خاتون نے بتایا۔۔
کہ کچھ گھریلو ناچاقیوں کی وجہ سے پولیس سٹیشن پناہ لینے پہنچی مگر پولیس سٹیشن میں خواتین کو الگ اور محفوظ مقام فراہم کرنے کے لیے جگہ نہیں اگر خواتین کو ویمن پولیس سٹیشن میں رکھا جائے تو بھی تحفظ کی ضمانت ممکن نہیں خاتون پولیس سٹیشن سے مایوس لوٹنے پہ مجبور ہوجاتی ہے۔
۔۔خواتین کے لئے کوئی ایسا پلیٹ فارم یا شیلٹر ہوم میسر نہیں جس کی وجہ سے گلگت بلتستان میں خودکشی کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے ۔۔
صوبائی حکومت گلگت شہر میں دارالامان کے قیام کو یقینی بنانے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے تاکہی متاثرہ خواتین کو سر چھپانے کے لئے کوئی چھت مل سکیں ۔
۔ممبران خواتین اسمبلی کو بھی گلگت بلتستان میں دارالامان کی قیام کو یقینی بنانے کے لئے اپنا بھر پور کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں