جمعہ، 1 اکتوبر، 2021

پاکستان تحریک انصاف حکومت اور مظلوم خواتین



پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا اپنے ہی پارٹی کی خواتین کے ساتھ پرینک۔۔۔۔۔۔

تحریر کرن قاسم ۔۔


پاکستان تحریک انصاف کی خواتین کا کہنا تھا نئے گلگت بلتستان میں خواتین کا بااختیار مظبوط اور اعلی عہدوں پہ دیکھنے کا خواب دیکھا تھا گلگت بلتستان میں دیکھتے ہی دیکھتے بہت ساری خواتین تحریک انصاف میں جوق درجوق شامل ہوتی گئی دیگر سیاسی پارٹیوں کے خواتین نے بھی اپنے پارٹیوں کو خیر باد کہہ کہ اس سوچ اور امید کے ساتھ تحریک انصاف میں شامل ہوگئی کہ کوئی عہدہ ملے گا اسی امید کے ساتھ خواتین نے دن رات اپنے حلقے کے امیدواروں کی کپئمن کئے گھر گھر جا کہ ووٹ کی بھیگ مانگتی رہی ۔۔۔۔جب گلگت بلتستان میں تحریک انصاف کی حکومت بنی 6 مخصوص نشستوں پہ 2 نشستیں اپوزیشن ایک نشست ایم ڈبلیو ایم اور باقی تین نشستوں پہ پارٹی کی سنیئر اور اثر رسوخ رکھنے والی خواتین براجمان ہوئی تو خواب  دیکھنے والی خواتین یک دم خواب سے بیدار ہوگئی اور جو سہانے خواب سجائے تھے وہ سارے چکناچو ہوگئے ۔۔۔۔تحریک انصاف کی حکومت خواتین کو تسلی دیتی رہی کہ  اپ لوگوں کو دیگر عہدوں پر ایڈجسٹ کیا جائے گا مگر ایسا بھی ہوتا ہوا نظر نہیں ایا کواڈینٹرز معاون خصوصی کے عہدوں پہ بھی خواتین کو نظر انداز کیا یہ ہی نہیں بلکہ کابینہ کے اجلاس میں کسی خاتون کی نمائندگی نہیں نہ ہی کسی کو وزارت دی گئی۔۔۔۔خواتین ممبران اسمبلی کو پارلیمانی سیکرٹریز تو بنائے گئے مگر اب تک متعلقہ محکموں نے ان پارلیمانی سیکرٹریز کو محکمے کے حوالے سے بریفنگ نہیں دی نہ ہی گاڑی نہ ہی دفاتر نئے گلگت بلتستان میں خواتین کے حقوق کے ساتھ جو کھلواڑ کیا جا رہا ہے اس کی تاریخ میں بھی مثال نہیں ملے گی۔۔۔۔۔وزیراعظم پاکستان کی جانب سے خصوصی ترقیاتی 375 ارب کے پیکیج میں گلگت بلتستان کی خواتین کی فلاح و بہبود کے لئے کوئی اہم منصوبہ شامل نہیں کیا گیا ہے پاکستان تحریک انصاف کی خواتین ونگ کی صدر بھی منظر عام سے غائب ہوئی ہے دیگر عہدیداران کھبی کھبی منظر عام پہ آرہی ہے  اسی امید کے ساتھ کہ حکومتی عہدیداروں کو کھبی ترس آہی جائے گا اور کوئی نہ کوئی عہدہ نواز دینگے۔۔۔۔۔۔۔اج کل چیرپرسن کمیشن برائے سٹیٹس اف ویمن گلگت بلتستان کی دورے پہ آئی ہوئی ہے کہ گلگت بلتستان کی پسماندہ خواتین کو حقوق دلانے اور با اختیار بنانے کے حوالے مختلف وفد سے ملاقاتیں کر رہی ہے ۔۔۔اپ نے گلگت بلتستان کی خواتین کو مضبوط دیکھنا ہے توسب سے پہلے کابینہ میں خواتین کی نمائندگی کو یقینی بنائے اسمبلی میں بیٹھی چپ کا روزہ رکھنے والی خواتین کو بااختیار اور مضبوط بنائے جو گلگت بلتستان کی دیگر خواتین کو درپیش مسائل کو بہتر انداز میں اسمبلی تک پہنچائے گی۔۔۔۔خواتین کی نمائندگی کرنے والی خود مظلوم اور لاچار ہے وہ دوسری خواتین کے لئے کیسے اواز بلند کرسکتی ہے۔۔۔انہی ممبران خواتین نے بھی دیگر سابقہ ممبران خواتین کی طرح چپ کا روزہ رکھ ہی اسمبلی کی مدت پوری کرینگی۔۔۔
اب دیکھنا ہے کونسل کے الیکشن ہونے جارہے ہیں کسی خاتون امیداور کو ٹکٹ ملے گا یا نہیں ؟؟ مزید کواڈینٹرز کے تعیناتی عمل میں لائی جا رہی ہے کیا جن خواتین نے خواب دیکھا تھا ان کی خواب کی تکمیل ہو گی۔۔۔؟؟؟۔یہ انے والا وقت بتائے گا انتظار کجئیے۔۔۔۔۔

3 تبصرے:

کرونا وبا نے بےروزگار کردیا۔۔۔

 تحریرکرن قاسم سے  سانحہ عطاءآباد اور کرونا وائرس نے گلگت بلتستان کے کئی تاجروں کو بے روزگار کر دیا اور امپورٹ ایکسپورٹ کا کام چھوڑ کر ممتو ...